چندی گڑھ: ہریانہ کے فرید آباد میں ٹائر کی مرمت کی ایک چھوٹی سی دکان چلانے والے شخص کے اس وقت ہوش اڑ گیے، جب اس کے ہاتھ میں 77 کروڑ 89 لاکھ روپے کا بجلی کا بل تھمایا گیا.
نئی دہلی سے لگے فرید آباد شہر کی مثالی شہر کالونی میں واقع سریندر آٹو کام کے مالک نے کہا کہ اس کے اور اس کے خاندان کے حیرت کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا جب اس 77 کروڑ 89 لاکھ روپے کا بجلی کا بل ملا.
دکاندار نے کہا، "میری دکان کرایہ ہے. میں ٹائر پنچر بناتا ہوں. میرا بجلی کا بل (بجلی کی) ہمیشہ 2000-2500 روپے کے درمیان رہتا ہے. ایک بلب اور ایک فین استعمال کرتا ہوں. پہلے کے تمام بل چکایا ہوا ہے. نیا بل ایک جھٹکا جیسا ہے.
style="text-align: right;">
پڑوسیوں نے بتایا کہ اس بھاريبھركم بل کے بارے میں سن کر دکاندار کی ماں بیمار پڑ گئی ہے. اس ڈاکٹر کے پاس لے جانا پڑا ہے.
بل جنوبی ہریانہ بجلی کی ترسیل کارپوریشن کی طرف سے 31 اکتوبر کو جاری کیا تھا. یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہریانہ میں کسی کو اس طرح کا بل ملا ہے.
ریاست کے سونی پت ضلع کے گوهنا میں ایک پان بیچنے والے کو گزشتہ سال اکتوبر میں 132 کروڑ روپے کا بجلی کا بل ملا تھا. اسی طرح اپریل 2007 میں نرنول میں ایک صارفین کو 234 کروڑ روپے کا بجلی کا بل ملا تھا.
متعلقہ بجلی کمپنیوں کے حکام نے ایسے بل جاری ہونے کی وجہ تکنیکی اور کمپیوٹر سے پیدا ہونے والی گڑبڑیاں بتائی ہے.